Father poetry in urdu 2 lines
Father poetry in urdu 2 lines is a heartfelt genre that explores the deep bond between fathers and their children. Through vivid imagery and emotional expression, father-themed poems often reflect on love, guidance, sacrifice, and memories shared. These poems celebrate fatherhood, honor the strength and wisdom of fathers, and capture the tender moments that define a father-child relationship. Ideal for Father’s Day, family gatherings, or personal reflection, father poetry touches on themes of legacy, inspiration, and the irreplaceable role of a father. Perfect for those seeking meaningful ways to express their appreciation for dads.
mother poetry , Tea poetry , yaad poetry , love poetry , attitude poetry, 1 line poetry
Father poetry in urdu 2 lines
کندھوں پہ میرے جب بوجھ بڑھ جاتے ہیں
میرے بابا مجھے شدّت سے یاد اتے ہیں
زندگی میں بادشاہی پیسوں سے نہیں بلکہ
باپ کے سائے سے ملتی ہے
باپ کا ہاتھ پکڑنا سیکھو امر بھر
کسی کے پاؤں پڑنے کی نوبت نہیں آے گی
چار دن بھی کوئی نبھا نہیں سکتا
جو کردار باپ سری زندگی نبھاتا ہے
Father poetry in urdu 2 lines text:
جو باپ کی قدر کرتا ہے وہ کبھی غریب نہیں ہوتا
جو ماں کی قدر کرتا ہے وہ کبھی بعد نصیب نہیں ہوتا
کچھ آوازیں جسم میں جان ڈال دیتی ہیں
جس میں سے ایک آواز میرے بابا کی ہے
باپ جیسا کوئی مرد نہیں
نہ محبت میں ، نہ ظرف میں
عزیز تو وہ مجھے رکھتا ہے دل و جان سے
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ ہے میری ماں سے
ماں باپ ایک ایسا رشتہ ہے
جس کی کمی کوئی پوری نہیں کر سکتا
Father poetry in urdu 2 lines copy paste:
باپ وہ عظیم ہستی ہے جس کے پسینے کی
ایک بوند کی قیمت بھی اولاد ادا نہیں کر سکتی
جڑی تھی اسکی ہر ایک ہاں میری ہاں سے
یہ بات سچ ہے کے میرا باپ کم نہ تھا میری ماں سے
باپ ایک ایسا کریڈٹ کارڈ ہے جس کے پاس بیلنس نہ ہوتے
ہوۓ بھی ہمارے خواب پورے کرنے کی کوشش کرتا ہے
اس دنیا میں اپکا باپ وہ واحد شخص ہے جو
چاہتا ہے کے آپ اس سے زیادہ کامیاب بنو
here is Father poetry in urdu 2 lines for you:
خدا کرے وہ لمحے کبھی ختم نہ ہوں
جن لمحوں میں میرے ماں باپ مسکراتے ہیں
اگر باپ کے بس میں ہوتا تو باپ
خود کو بیچ کر بھی بیٹی کا نصیب لے اتا
جو باپ کی ڈھلتی چھاؤں میں گزرے تھے
زندگی کے ووہی پل انمول تھے
رات سوچا بابا تیرے احسان لکھوں
ہو گئی صبح ، کیا کیا میں نادان لکھوں
میرے الفاظ نہیں تیری شان کے قابل
لکھوں میں کس طرح تیری ہستی کے عنوان لکھوں
باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک
ماں دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے
ان کے ساۓ میں بخت ہوتے ہیں
باپ گھر میں درخت ہوتے ہیں
میں نہیں جانتا بادشاہ کیسا ہوتا ہے
میرے خیال میں میرے باپ جیسا ہوتا ہے